ہنزہ نیوز اردو

سوست کسٹمز کے ذریعے ہونے والی تجارت سے مکمل مطمعن ہیں، تاجروں‌کے ساتھ زیادتی نہیں‌ہوگی، چیف کلیکٹر آصف محمد جہان

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

ہنزہ (اجلال حسین) چیف کلکٹر کسٹم پاکستان آصف محمد جہاں (ستارہ امتیاز) نے گزشتہ رو زجاوید حسین ممبر قانون ساز اسمبلی اور چیمبر آف نگر کی جانب سے دی جانے والی ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہنزہ سوست کسٹم پر ہونے والی تجارت سے ہم مکمل طور پر مطمین ہے چونکہ اس بارڈ پر کام کرنے والے تاجر ایماندار اورمحب الوطنی کے ساتھ قانون کے مطابق ٹیکس ادا کرتے ہیں اور ہم مکمل طور پر یقین دہانی کرواتے ہیں کہ اس پورٹ پر کام کرنے والے تاجر کو کسی قسم کی کوئی شکایت کسٹم حکام کی جانب سے نہیں ملے گی اور تاجروں کی ساتھ ہر ممکن تعاون کرئینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحیثیت چیف کسٹم کلکٹراس بارڈر پرکام کرنے والے تاجروں کی مال بردار گاڑیاں سوست کسٹم پر سیل ہونے کے بعد پاکستان کے دیگر صوبوں تک کسٹم عملہ بے جا تنگ نہیں کرئینگے چونکہ اس معاملے میں پہلے بھی تاجروں کی جانب سے شکایتیں موصول ہوئی تھی جس پر ہم نے بروقت کام کیا تھا تاکہ تاجروں کو قانونی مسائل کا سامنا نہ پڑے انہوں نے تاجروں کو مزید کہا کہ اگر کسٹم عملہ گلگت بلتستان کے حددد کے بعد اسلام آباد، پشاور ہویالاہور یا کے پی کے کہیں بھی کسی کا مال بردار گاڑی روکا جائے تو براہ راست کلکٹر گلگت ہنزہ یا مجھے اطلاع کر دے تاکہ اپ کی سامان خراب ہونے سے قبل اس کو متعلقہ جگہوں تک پہنچائے۔چیف کلکٹر کسٹم نے میڈیا کے سوال پر انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیاحت کے علاوہ واحد آمدنی کا ذرئع پاک چین بارڈر ہے ہم یہاں کے بے روز گار نوجوان چونکہ علاقہ شرح خواندگی کے لحاظ سے 90فیصد سے زیادہ ہے چھوٹے سطح کے کاروبارکرنا چاہتے ہیں تو چار لاکھ سے کم قیمت کے سامان پر کوئی ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا چونکہ اج سے پہلے بھی چھوٹے کاروباریوں کو رعایت دی گئی ہیں تاہم اس میں کسٹم حکام کی جانب سے مخصوص ایٹم کی لسٹ آوزاں کیا گیا ہے لا سکتے ہیں غیر قانونی سامان میں کوئی ریلف نہیں دی جائیگی انہوں نے مزید کہا کہ یہاں کے تاجر اس کے علاوہ گلگت بلتستان میں چھوٹے چھوٹے انڈسٹری لگائے جائے تاکہ یہاں کی خوبصورت اور میٹھا فروٹ خراب نہ چونکہ یہاں کی فروٹ، سبزیاں خشک میوہ جات او ر جڑی بوٹیاں مختلف بیماریوں کے لئے دوائیاں ہیں۔

اس سے قبل جاوید حسین ممبر قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان اور محمد علی اخترسابق وزیر خزانہ گلگت بلتستان نے پاک چین بارڈ پر کام کرنے والے تاجروں کی مشکلات سے چیف کلکٹر کسٹم کو آگاہ کرتے ہوئے کہا گلگت بلتستان کے عوام کے لئے زرئع معاش کا زرائع واحد پاک چین بارڈر ہے اس بارڈر پر کام کرنے والے تاجروں کے لئے بارہ مہنوں میں زیادہ سے زیادہ 5مہنے بھی کام کرنا نصیب میں نہیں ہوتا چونکہ سردیوں کی موسم میں بارڈر مکمل طور پر بند ہوتی ہے جبکہ دوسری جانب کسٹم اور پورٹ میں ہفتہ وار دو اور دیگر چھٹیاں ہونیکے علاوہ کسٹم حکام کی جانب سے مال کی کلیرنس میں بھی اگر تاخیر ہوئی تو تاجروں کو سخت مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ دوسری جانب سے بارڈر پر تاجروں کو کلکٹر ایجوکیشن کی ضرورت نہایت ضرورت ہے نہ ہونے کی وجہ سین تاجروں کی مال سمیت جیلوں اور تھانوں کا چکر کاٹنا پڑتا ہے جبکہ مال سوست کسٹم میں کلیر ہونے کے بعد داسو تا پنڈی جگہ جگہ گاڑیوں کو روکانے اور مختلف دستاویزات مانگ کر گاڑیوں کو روکنے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو اس کسٹم سے سالانہ اربوں روپے کی انکم ملتی ہیں ہم پرُزور مطالبہ کرتے ہیں کہ پاک چین بارڈر 12مہنے کھولنے کے علاوہ ہفتہ میں دو چھٹیاں ختم کرنے کے ساتھ کسٹم حکام تاجروں کی مال کوبروقت کلیر کرنے میں اپناکردار ادا کرے تاکہ تاجر اس کم عرصے میں زیادہ سے زیادہ مزدوری کر سکے تاکہ اس کم سیزن میں زیا دہ سے زیادہ مزدوری کرتے ہوئے اپنے بچوں کی کفالت اور دیگر گھویلو اخراجات نکل سکے اس موقع پر چیف کلکٹر کسٹم اور دیگر مہمانوں کو گلگت بلتستان تاجر کی جانب سے روایاتی تحائف بھی پیش کر دئے گئے۔

مزید دریافت کریں۔