بےشک وہ ماں خوش نصیب ہوتی ہے جس نے احسان محمود جیسے فرزند کو جنم دیا ہو ، جس نے اپنے بیٹے کی ایسی تربیت کی کہ پورا معاشرہ اس بیٹے کو عزت اور محبت کی نگاہ سے دیکھے جس کی منفرد پہچان ہو جس پر پورے معاشرے اور خاص کر غریب عوام کو فخر ہو ۔ جس کو دکھ کر کوئی غریب خود کو تنہا نہ سمجھے ، جس کو دیکھ کر کسی غریب کی آنکھوں میں آنسوں نہ ہوں ، جی آپ نے درست سمجھا قائرین میں فورس کمانڈر گلگت بلتستان میجر جنرل احسان محمود کی ہی بات کر رہی ہوں میجر جنرل احسان محمود جس کو دیکھ کر غریب عوام کی آنکھوں میں امید کی کرن نظر آتی ہے جس نے لاوارثوں کے سر پر شفقت بھرا ہاتھ رکھا ، جس نے بہت کم وقت میں گلگت بلتستان میں اپنی منفرد پہچان قائم کی ، لوگ فورس کمانڈر گلگت بلتستان میجر جنرل احسان محمود کو جنرل کم اور مسیحا کے طور پر زیادہ جانتے ہیں ، آپ نے کم وقت میں لوگوں کے دلوں میں اپنے لیے وہ محبت پیدا کی جس کی گلگت بلتستان کے تاریخ میں کوئی مثال نہیں اور نہ ہی آج سے قبل کسی جنرل کو اتنی شہرت ملی ہو ، خیر میں کسی جرنل کو برا نہیں کہہ رہی ہوں ، میں سادہ الفاظ میں یہ کہنا چارہی ہوں کہ آپ کی جو خدمات گلگت بلتستان کے لیے اور خاص کر گلگت بلتستان کے غریب عوام کے لیے ہیں وہ قابل تحسین ہیں جن سے کسی کو کوئی اختلاف نہیں
، جو حق پر ہے وہ دل سے آپ کے احسانات کو تسلیم کرتے ہے اور شکریہ ادا کرتے ہے ۔ اور موریخ آپ کی خدمات کو سنہرے حروف میں لکھے گا ۔آپ گلگت بلتستان کے عوام کی آواز بن کر جلوہ گر ہوئے ، گلگت بلتستان کے عوام کو اپ جیسے بیٹوں کی ضرورت تھی اور آج بھی ہے اور آپ نے یہ کمی پوری کی ، گلگت بلتستان میں کوئی کھیل کا میدان ہو یا کوئی خوشی کا دن ہو یا پھر ہو کوئی دل خراش واقع یا گلگت بلتستان کا کوئی نوجوان ملک کا نام روشن کر کے گلگت بلتستان آیا ہو سب سے پہلے آپ نے اس کا استقبال نہ کیا ہو اور اس کی حوصلہ افزائی نہ کی ہو ایسا ممکن ہی نہیں ۔گلگت بلتستان کو غم کی گھڑی میں مبتلا کرنے والا ہیلی پیڈ حادثہ جس نے پورے گلگت بلتستان کو غمزدہ کیا ،ہم نے دیکھا آپ آگلے ہی دن ان شہیدوں کے گھروں میں گئے اور نماز جنازہ میں شرکت کی اور لواحقین کے ساتھ ہمدردی کی اور زخمیوں کی ہسپتال میں عیادت کی اور گلگت بلتستان کو اس سانحے میں تنہا نہیں چھوڑا ، یا ضلع غذر سے راولپنڈی جانے والی نیٹکو بس حادثہ ہو ، تب بھی آپ نے ہسپتال میں جاکر زخمیوں کی عیادت کی اور اس دکھ اور مشکل گھڑی میں لواحقین کا دکھ بانٹنے کی کوشیش کی اور زخمیوں کو ہمت دلائی ۔بابو سر بس حادثہ ہمیں آج بھی یاد ہے ہم بھولے نہیں اور ہم آپ کے اس جزبے کو بھی نہیں بولے جب آپ نے اس حادثے کا شکار زخمیوں کو ہیلی کاپٹر میں اپنے سینے سے لگا کر گلگت بلتستان منتقل کیا ۔ اور اس دردناک سانحے میں عوام کا ساتھ دیا ،یا پھر ہو کورونا کے خلاف جنگ کا میدان ہم نے آپ کو اور پاک فوج کو سب سے پہلے پایا ، آپ نے اندرون ملک سے طالب علموں کو ٹرانسپورٹ مہیا کیا جو ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے اندورن ملک میں تنہا تھے جن کو ٹرانسپورٹ نہیں مل رہا تھا آپ ہی وہ مسیحا ہیں جس نے اس مشکل گھڑی میں اپنے ہونے کا احساس دلایا ۔ٹرانسپورٹ کے بعد آپ نے غریبوں کو راشن فراہم کیا جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے بےروزگاری کا شکار تھے جن کا کوئی امدانی نہیں تھی، اور سب سے بڑھ کر کسی کو ان سفید پوش لوگوں کا فکر نہیں تھی ، آپ ہی ہیں جس نے اس مشکل گھڑی میں ثابت قدم رہے ، لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بچایا غریبوں کے سر آپ نے اور پاک آرمی نے ہاتھ رکھا تنہا نہیں چھوڑا ۔میری نظر میں شاید ہی کوئی ضلع فورس کمانڈر گلگلت بلتستان کی آمد کو ترسے ، حادثے اور مشکل وقت یا کھیل کا میدان ہو اور یا خوشی کا دن ہو آپ غریب عوام کے ساتھ گھول ملتے ہیں ، خلتی جھیل ہو یا سرفنگ جیب ریلی یا شیشکٹ میں کھیل کا میدان ہو آپ نے ہر کھیل کے میدان میں کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے نظر آئے ، گلگت بلتستان میں کھیلوں کے میدانوں کو پھر سے آباد کیا ، لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لائی ۔گلگت بلتستان کو اللّٰہ تعالٰی نے بے حد خوبصورتی سے نوازا ہے جس کو دنیا میں جنت بھی کہتے ہیں ، اس کے ساتھ اللّٰہ تعالٰی نے گلگت بلتستان کے لوگوں کو مختلف صلاحیتوں سے نوازا ہے آپ ایسے طالب علموں اور نوجوانوں سے ملتے ہیں ان کی بات سنتے ہیں اور ان کو حوصلہ دیتے ہیں ، آپ سے مل کر ایسے نوجوان اور بھی محنت کرتے ہیں اور باقی بھی نوجوان اپنے اپنے پوشیدہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی کوشیش کرتے ہیں ۔ان نوجوانوں کو دیکھ کر میرے دل میں بھی ارمان پیدا ہوئی کہ مجھے بھی آپ سے ملاقات کا شرف حاصل ہو ، لیکن شاید میری قسمت میں نہیں کہ میں آپ سے مل سکھوں ، گلگت بلتستان کے عوام کی طرح آپ سے ملنے کا شوق مجھے بھی ہے اور میں نے کئی بار آپ سے ملنے کج اجازت مانگی لیکن افسوس اجازت نہیں ملا ، مجھ جیسے اور بھی گلگت بلتستان کی بیٹاں جو آج کل مردوں کے شانہ باشنہ محنت کرتی ہیں ملک کو قوم کی ہر فراہم پر نمایندگی کرتی ہیں ان کا بھی شوق ہے کہ وہ بھی آپ کے ساتھ پانچ دس منٹ بیٹھیں آپ کو اپنے مسائل سے آگاہ کریں ، آپ کا شکریہ ادا کریں ۔میں ایک صحافی ہوں اور خواتین کے مسائل کو اجاگر کرتی ہوں تو اس سلسلے مجھے آپ سے ملنے کا شوق ہے ، امید کی کرن ابھی باقی ہے آپ مجھے بھی سنے کا موقع دینگے ، جو میرے لیے فخر ثابت ہوگا ۔اور امید ہے کہ آپ گلگت بلتستان میں خواتین کو درپیش مسائل کو حل کرینگے ، اور ایک عظیم ماں کے بیٹے کا مثال دینگے ۔ بیشک آپ کو دیکھ کر گلگت بلتستان کی ہر ماں ک خواہش ہے کہ اس کا بیٹا بھی احسان محمود جیسا ہو ، اور وہ ماں خوش نصیب ہے جس کا بیٹا آپ جیسا ہو اور ہر گلگت بلتستان کے بچے بڑے ہوکر آپ جیسا بنے کی خواہش کرتے ہیں ۔
مضامین
سر زمین ہنزہ ہر ہائنس پرنس کریم آغا خان کی پہلی تشریف آوری: ترقی اور دنیا کے ہم عصر علمی و فلسفیانہ نظریات پر ان کی مظبوط گرفت۔
(مقالہ خصوصی) عیاں را چہ بیان کے مصداق یہ تاریخی حقیقت روز روشن کے مانند ہے کہ ماہ اکتوبر کی بیس سے چھبیس تاریخ کا