ہنزہ نیوز اردو

خان مایوس کر گیا

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان کی اگر ہم بات کریں تو آپ بہادر ، محنت پسند ، ہار نہ مانے والے ، نہ جھکنے والے نہ بکنے والے ، آپ نے شروع ہی میں کرکٹ کی دنیا میں اپنا اور اپنے ملک پاکستان کا نام بلند کیا ، آپ کسی بھی تعارف کے محتاج نہیں ، لیکن یہ دردناک واقع جب آپ کی والدہ آپ کے سامنے کینسر کی مرض سے لڑتے لڑتے جان کی بازی ہار بھیٹی ، یقینا یہ کیسی بھی اولاد کے لیے بہت دردناک وقت ہوتا ہے جب ان کی والدہ یا والد ان کے سامنے ان سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رخصت ہوتے ہیں ، آپ نے اپنی والدہ کے آخری ایام میں تکلیف میں دیکھ ہوا تھا اسی بات نے آپ کو لوگوں سے چندا مانگ مانگ کر ہسپتال بنانے پر مجبور کیا تاکہ کل کسی اور کی ماں آپ کی ماں کی طرح اس تکلیف سے نہ گزرے جس سے آپ کی ماں اور آپ گزرے تھے آپ نے اس ہسپتال کا نام اپنی مرحومہ والدہ کے نام سے منسوب کیا جس کا نام شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال رکھا گیا اور آج بھی اس ہسپتال میں کینسر کے غریب مریضوں کا علاج مفت کیا جاتا ہے اگر مفت نہیں تو تھوڑا خیال ہی رکھا جاتا ہے ، پھر آپ نے جب ملک کے بگڑتے ہوئے حالات دیکھے تو آپ نے اپنی ایک جماعت بنانے کا فیصلہ کسی جس کا نام پی ٹی آئی رکھا اور مسلسل محنت کرتے گئے آپ چلتے گئے لوگ ملتے گئے قافلہ بنتا گیا اور بل آخر 23 سال کی محنت کے بعد آپ کا خواب سچ ثابت ہوا ، اور2018 کو آپ کی پارٹی نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور آپ وزیراعظم بنے میں کامیاب ہوئے ، ان 23 سال کے سفر میں آپ کی راہ میں بہت مشکلات اور پریشانیوں سے بھی سامنا کرنا پڑا لیکن کامیابی نے آپ کے قدم چومے ۔

عمران خان کی زندگی ہر نظر ڈالیں ، تو آپ کو یہ سبق ضرور حاصل ہوتا کہ اگر انسان محنت کرئے نیت صاف ہو تو آج نہیں تو کل ، کل نہیں تو ایک سال بعد ورنا 23 سال بعد بھی آپ کامیاب ہونگے ، شرط یہ ہے کہ ہمت نہیں ہاریں ۔

وزیراعظم بنے کے بعد آپ کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس میں کوئی شک نہیں کہ سابقہ حکمرانوں نے آپ کے لیے ملک کو جس حال میں چھوڑکے گئے تھے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، آپ ہی کی محنت کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کا امیج تبدیل ہوا ہے ، پوری دنیا آپ کو بہترین حکمران میں شمار کر رہی ہے ، دنیا آپ ہی کی وجہ سے پاکستان اور آپ کو عزت دے رہی ہے ، آپ ہی ہیں جس نے اقوام متحدہ میں جاکر کشمیر کی آواز بلند کی ، آپ ہی ہیں جس نے اقوام متحدہ میں سب سے لمبی تقریر کی تھی آپ ہی تھے جس نے اسرائیل کے صدر کی آمد پر اپنے نشیست سے کھڑے نہیں ہوئے ۔

میں کوئی عمران خان کی یا پی ٹی آئی کی سپوٹر نہیں اور نہ میری کوئی ہمدردی ہے ، میں جو محسوس کرتی ہوں وہی تحریر کرتی ہوں ، جو تعریف کے قابل ہو ہم تعریف کرتے ہیں ۔ اگر میں پاکستان تحریک انصاف یا عمران اور گلگت بلتستان کی بات کروں تو مجھے بہت افسوس ہوا ،گلگت بلتستان کے عوام ، پی ٹی آئی کے کارکنوں پر جو وقت سے قبل ہی وزیراعظم عمران خان سے امیدیں وابستہ کر بیٹھتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان دورہ گلگت بلتستان کے موقعے پر یہ اعلانات کرئے گا ، یہ ہوگا وہ ہوگا ، ایسا کچھ یکم نومبر 2019 کے یوم آزادی گلگت بلتستان کے موقعے پر دیکھنے کو ملا تھا جب صوبائی رہنماؤں نے عوام کو سبز باغ دیکھایا تھا ، عمران خان نے بھی یوم آزادی گلگت بلتستان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ، سبز باغ کی تعریف کی اور صوبائی رہنماؤں کے امیدوں پر پانی پھیر دی اور چلے گئے ،

گزرشتہ روز بھی وزیر اعظم عمران خان نے چلاس میں دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا افتتاح کیا اور اور چلے گئے ، اس بار صوبائی رہنماؤں نے تو نہیں لیکن دیامر اور گلگت بلتستان کے عوام نے امیدیں وابستہ کی تھیں ، دیامر اور گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ تھا کہ ، دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی اور کورونا وائرس کے خلاف پاکستان میں پہلی شہادت کا رتبہ حاصل کرنے والے نوجوان شہید ڈاکٹر اسامہ ریاض کو حکومت پاکستان تمغہ شجاعت سے نوازے اور شہید ڈاکٹر اسامہ ریاض کے نام پر منسوب دیامر میں میڈیکل کالج کا قیام عمل میں لایا جائے ، لیکن نہیں ، خان صاحب نے تو کسی کی نہیں سنی ، اپنا کام کیا اور چلتے بنے ، ایک گلگت بلتستان کی شہری ہونے ہونے کی حیثیت سے مجھے خان صاحب کا ہر دور مایوس کن ثابت ہوتا ہے ، نہیں معلوم پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان گلگت بلتستان کے عوام کے جذبات کیوں مجروح کرتے ہیں ، اب سنے میں آہ رہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان گلگت بلتستان کا دورہ انتخابات سے قبل پھر کرینگے 

مزید دریافت کریں۔