ہنزہ نیوز اردو

جائیداد کے تنازعے پر اسلام آباد میں پابند سلاسل رکن قانون ساز اسمبلی پرنس سلیم ضمانت پر رہا ہوگئے۔

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

گلگت (نمائندہ خصوصی ) جائیداد کے تنازعے پر اسلام آباد میں پابند سلاسل رکن قانون ساز اسمبلی پرنس سلیم ضمانت پر رہا ہوگئے۔ اسلام آباد کی سول عدالت نے گزشتہ روز ضمانت کے لئے دی گئی درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ رکن قانو ن ساز اسمبلی میر سلیم خان کو ان کے اپنے والد و گورنر گلگت بلتستان میر غضنفر علی خان کی درخواست پر درج ایف آئی آر کے تحت 24 مارچ کو اسلام آباد ہاوس سے گرفتار کیا تھا۔ بعد ازاں سول عدالت نے انہیں پندرہ روزہ جوڈیشل ڈیمانڈ پر جیل بھیجا تھا واضح رہے کی باپ اور بیٹے کے درمیان گزشتہ ڈیڑھ سالوں سے جائیداد کا تنازعہ چلا آرہا تھا۔ میر سلیم خان نے تنازعے کے حل کے لئے عدالت سے رجوع کیا تھا جبکہ میر غضنفر نے اپنے بیٹے میر سلیم خان پر زمین کے جعلی کاغذات تیار کرنے اور اسلام آباد میں واقع ہنزہ ہاﺅس کو فروخت اور جائیداد پر زبردستی قبضہ کرنے جیسے سنگین الزامات لگاتے ہوئے تھانہ کرہسار میں جعل سازی کا مقدمہ درج کروایا تھا تاہم میر سلیم نے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری کروا رکھی تھی ۔ لیکن 16 جنوری 2018 کومیر غضنفر نے اپنے گارڈز اور حامیوں کی مدد سے ہنزہ ہاﺅس پر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زبردستی قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ لیکن ناکام رہے اسی روز سپیکر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی حاجی فدا محمد ناشاد ، جج انسداد ،دہشتگردی عدالت شہباز خان ،رکن قانون ساز اسمبلی راجہ جہانزیب اور صدر پی ٹی آئی گلگت بلتستان راجہ جلال مقپون پر مشتمل جرگے نے دونوں فریقین کے درمیان طویل مذاکرات کرا نے کے بعد صلح کروا دی تھی اس معاہدے کی پرنس سلیم کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ سول عدالت میں دائر اپنا مقدمہ واپس لینگے جبکہ گورنر گلگت بلتستان میر غضنفر تھانہ کوہسار اسلام آباد (پ) ایف ائی آر نکالیں گے۔ معاہدے کے مطابق میر سلیم خان نے سول عدالت نے اپنا مقدمہ واپس لے لیا لیکن گورنر میر غضنفر علی خان نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایف آئی آر سے دستبردار نہیں ہوئے۔ اور اس دوران میر غضنفر علی خان نے پرنس سلیم کی گرفتاری کے لئے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اس پر دباﺅ ڈالتے رہے۔ انہوںنے اس دوران بعض مقامی وزراءاور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماﺅں سے بھی مدد لی۔ بالا خر 24 مارچ کو پولیس نے گورنر کے دباﺅ پر معاہدے کی دھجیاں اڑاتے ہوئے پرنس سلیم کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا تھا۔ جو گزشتہ روز ضمانت پر رہا ہوگئے۔ گورنر کی طرف سے معاہدے کی خلاف ورزی اور ایک موجودہ منتخب عوامی نمائندے کی پولیس کے ہاتھوں گرفتار پر مختلف طبقہ جات زندگی سے تعلق رکھنے والے حلقوں نے شدید مذمت کی ان حلقوں نے دونوں فریقین کے درمیان ہونے والے معاہدے کا ضامن سپیکر قانون ساز اسمبلی حاجی فدا محمد ناشاد پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر گلگت بلتستان جو قانون ساز اسمبلی کے سربراہ ہیں کی خاموشی قابل مذمت ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ گورنر نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے منتخب رکن اسمبلی کی تذلیل کی ہے اس طرح سپیکر نے بھی اس سلسلے میں خاموشی اختیار کر کے دراصل پورے معزز اعوان کی توہین کی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔

 

مزید دریافت کریں۔

مضامین

اساتذہ کے لیے پارٹ ٹائم بزنس

یہ 2011 کی بات ہے جب تعلیم سے فارغ ہو کر میں نے بحیثیت لیکچرار گورنمنٹ کالج گلگت اور بطور مدرس و میگزین ایڈیٹر جامعہ