ہنزہ نیوز اردو

تربیت کی ضرورت

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

مظفر اعظم
کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اس کی نوجوان نسل بہت ہی اہمیت کے حامل ہیں۔پاکستان کے لئے بھی اس کے نوجوان نسل بہت ہی اہمیت رکھتی ہے۔اس وقت پاکستان دہشت گردی، ٹارگیٹ کلنگ، بے روزگاری کے ساتھ ساتھ ناانصافی کا بھی شکار ہے۔پاکستان کے حالات ہر وقت ہی کسی نہ کسی مسلہ سے دو چار رہتے ہیں۔ایسے میں پاکستان کو ان تمام مشکلات سے نکالنے کی بھاری ذمہ داری ہماری نوجوان نسل پر آجاتی ہے پاکستان جتنے بھی مسائل سے دوچار ہے ان کے سامنے کے لئے ہمیں ایسے نوجوانوں کی ضرورت ہے جو تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کو ترقی کرتے دیکھنے کی لگن بھی رکھتے ہوں۔ایسے ہی نوجوان ہمیں اندھیروں سے نکال کر ترقی کی راہوں پر لے جاسکتے ہیں اور اسی لئے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت بہت ہی ضروری ہے کوئی بھی ملک بغیر تعلیم اور جستجو کے ترقی کے منازل طے نہیں کرسکتا ہے۔اسی لئے اگر کوئی ملک ترقی کرنا چاہتا ہے تو اسے اپنے نوجوان نسل کو بہترین تعلیمی سہولیات کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو منوانے کے لئے بھی مواقع فراہم کرنا چاہیں تاکہ ان میں آگے بڑھنے کا حوصلہ و ہمت پیدا ہو۔مگر پاکستان کا تعلیمی نظام بہت ہی مشکات کا شکار ہے۔خصوصاََ گلگت بلتستان تعلیمی لحاظ سے کافی حد تک پیچھے ہے۔تعلیم پر خصوصی توجہ کی سخت ضرورت ہے۔آج کل ہر گلی کی نکڑ پر سکول اور کالج تو کھل گئے ہیں۔بڑی بڑی عمارتیں پر تعلیمی اداروں کے بڑے بڑے بورڈ تو نظر آتے ہیں مگر ان تعلیمی اداروں کا معیار اگر دیکھا جائے تو وہ دوسرے ممالک سے بہت ہی پیچھے ہیں اور کسی بھی طرح سے اس لائق نہیں ہیں کہ نوجوانوں کو اچھی تعلیم فراہم کرسکیں یہ تعلیمی ادارے کیسے نوجوانوں کی تربیت کریں گے۔جب ان کے پاس نہ تو وہ استاد ہیں جو سکھاسکیں اور نہ ہی ذہنوں کو تعمیر کرنے والی کتابیں۔ان اداروں سے نوجوانوں کو تعلیم کے نام پر صرف اور صرف ڈیٹا ہی مل سکتا ہے علم نہیں ماں باپ کے بعد ایک استاد ہی ہوتا ہے جو کہ ان نوجوانوں کو بنایا بگاڈ سکتا ہے۔مگر آج کے زمانے میں استاد ہو یا ماں باپ ہر کوئی نوجوانوں کو صر ف اور صرف اپنا جی پی اے بڑھانے کی ترغیب دیتا ہے رٹا لگا کر اولاد کے اچھا جی پی اے لینے پر والدین خوش تو بہت ہوتے ہیں مگر کبھی یہ نہیں ہوچتے کہ جس اولاد کو انہوں نے سکھایا ہی رٹا سے ہے تو وہ کیوں ترقی کر پائیں گے کیسے وہ خود میں کچھ نیا کرنے کی ہمت پائیں گے۔ان کی اولاد اس ملک کا مستقبل کیسے بن جائینگے۔وہ نوجوان لکیر کا فقیر ہی بن جائے گا اور کبھی بھی ترقی نہیں کرپائے گا یہی نوجوان جب عملی زندگی میں قدم رکھے گا تو اسے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ایک ایسا نوجوان جو کہ رٹا لگا کر تو اپنی جی پی اے بڑھالیتا ہے وہ انٹرویو میں ناکامی کا شکار ہوجاتا ہے اور وہ اچھی نوکری جس کا وہ اور اس کے والدین خواب دیکھتے آئے ہیں حاصل نہیں کرپائے گا نوکری کے حصول میں ناکامی، معاشی ناہمواریاں، بدعنوانیاں اور ناانصافیاں یہ سب ایسے اسباب ہیں جو مل کر نوجوانوں کی ترقی کی راہ میں حائل ہوجاتے ہیں اور جب نوجوانوں کو بار بار ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ منفی فکر و انداز اپنا لیتے ہیں جو کہ نہ صرف ان کے لئے بلکہ اس کے اپنوں کے لئے بھی ضرر رساں ثابت ہوتے ہیں۔ترقی کا واحد راستہ تعلیم اور جستجو ہی ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ہمارے ملک کے نوجوان بھی تعلیم و تحقیق کے میدان میں ترقی یافتہ ممالک کے شانہ بشانہ چلیں مگر ہمارے ملک میں ترقی کی اس دوڑ میں پیسے کو ہی سب کچھ سمجھا جاتا ہے اور علم کو کہیں بہت ہی پیچھے چھوڑ دیا گیا ہے نوجوانوں کے ذہنوں میں ایک ہی بات ڈالی جارہی ہے کہ ترقی کا معیار صرف اور صرف پیسہ ہی ہے اور اگر اسے خوشحالی زندگی گزارنی ہے تو اسے زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانا چاہئے۔ مگر یہی پیسہ کبھی بھی ان نواجوانوں کو وہ خوشی اور سکون حاصل نہیں ہوسکتا جو کہ وہ اپنے ملک کی خدمت کرکے اور اسے خوشحال اور ترقی کرتے ہوئے دیکھ کر حاصل کرسکتے ہیں پیسہ ضروری ہے مگر اپنے ملک سے محبت اور وفاداری پیسہ کے ذریعہ نہیں حاصل کی جاسکتی ہمارے نوجوانوں میں ایسی بیداری کی لہر جگانے کی ضرورت ہے کہ وہ وقت و حالات کے آگے سینہ سپر ہوں کیونکہ اب جنگیں میدانوں میں نہیں لڑی جائیں گی بلکہ ایک ملک دوسرے ملک کو معاشی شکست سے دوچار کرنے کے لئے پرتول رہا ہے اس لئے ہمارے نوجوانوں کو چاہئے کہ اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی کریں۔

مزید دریافت کریں۔