نگر (بیورو رپورٹ) تحصیل چھلت کے قیام میں التواء کی وجہ سے عوامی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔آج سے تقریباً پانچ سال قبل تحصیل چھلت سمیت گلگت بلتستان کی تین اور تحصیلوں کا نوٹیفکیشن جاری ہو گیا تھاجن میں سے چھلت کے علاوہ دنیور اور ڈاغونی کی تحصیلوں نے دو سال قبل کام شروع کیا ہے لیکن ابھی تک روز انہ آبادی میں تیز رفتاری سے اضافہ ہونے کے باوجود تحصیل چھلت کا قیام عمل میں نہیں لایا جا سکا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ علاقے میں نو بڑے دیہاتوں میں چالیس ہزار سے زیادہ آبادی رہائش پزیر ہے جبکہچھلت ضلع نگر کا سب سے بڑا تجارتی مرکز بھی ہے۔ تحصیل نہ ہونے کی وجہ سے ایک معمولی سا کام کے لئے تیکسی بکنگ کرنا پڑتی ہے۔جبکہ اسسٹنٹ کمشنر نگر چھلت میں پہلے سے رہائش پزیر ہیں ۔ عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ چھلت تحصیل کا قیام فوری طور پر کیا جائے ۔آج سے چار سال قبل اس تحصیل کے قیام کے سلسلے میں ضروری اقدامات مکمل کر لئے گئے ہیں ۔ضرورت اس امر کا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر نگر کوبٹھایا جائے یا نیابت قائم کر کے تحصیلدار کو زماداریاں سونپی جائیں۔آخر کب تک ہم دس روپے کے معمولی سے کام کے لئے کئی کلومیٹر پیدل یا ٹیکسی بکنگ کرتے رہیں۔ علاقے میں تحصیل کے عدم قیام سے عوام کے ساتھ اداروں کے لئے پریشانی ہے کیوں کہ ادارے بھی جب اپنے متعلقہ افراد کو کسی کام کا کہتا ہے تو اس کو بھی دیگر علاقوں میں جانا پڑتا ہے کیوں کہ تحصیل سطح کا کام ان اداروں سے کافی فاصلے پر ہے۔
مضامین
سر زمین ہنزہ ہر ہائنس پرنس کریم آغا خان کی پہلی تشریف آوری: ترقی اور دنیا کے ہم عصر علمی و فلسفیانہ نظریات پر ان کی مظبوط گرفت۔
(مقالہ خصوصی) عیاں را چہ بیان کے مصداق یہ تاریخی حقیقت روز روشن کے مانند ہے کہ ماہ اکتوبر کی بیس سے چھبیس تاریخ کا