ہنزہ نیوز اردو

ایف سی اہلکاروں کی گلگت بلتستان میں تعیناتی فیصلہ نگران حکومت سے لیا گیا ہے

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

اسلام آباد (پ۔ر) گلگت بلتستان اسمبلی میں قائدِ حِزب اختلاف و صوبائی صدر پیپلز پارٹی گلگت بلتستان امجد حُسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو وسائل جنگلی حیات اور جنگلات کے تحفظ کے لیے ناقابل اعتماد قرار دیکر خیبرپختونخوا کے جوانوں اور ایف سی اہلکاروں کو تین سال کے لئے گلگت بلتستان کے جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اس طرح کے اقدامات سے کٹھ پتلی اور انکے سہولت کار گلگت بلتستان کے قومی مجرم قرار پائیں گے۔ ایف سی اہلکاروں کی گلگت بلتستان میں تعیناتی فیصلہ نگران حکومت سے لیا گیا ہے اور عمران نیازی کی وفاقی کابینہ سے اسکی منظوری لی گئی ہے 5 جنوری2021 کو وزارت داخلہ نے اسکا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ جنگلی حیات اور جنگلات کے تحفظ کے لئے قانون جنگلات کے تحت فارسٹ گارڈز بھرتی ہونے چاہئے تھے اور گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو بھرتی کر کے بیروزگاری پر قابو پایا جا سکتا تھا۔ مگر گلگت بلتستان میں مخصوص ایجنڈے کے تحت بنائی جانے والی حکومت کو سہولت کار بنا کر وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے وسائل پر بتدریج قبضہ کر رہی ہے گلگت بلتستان کے جنگلات یہاں کی عوام کے ہیں گلگت بلتستان کی عوام کو جنگلات کا تحفظ کرنا بہتر انداز میں آتا ہے تحریک انصاف کی حکومت یہ فیصلہ واپس لے اور گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو فارسٹ گارڈ بھرتی کر کے جنگلات کی حفاظت کے لئے تعینات کرے ورنہ یہ فیصلہ گلگت بلتستان کے لوگوں کے ساتھ ظلم سمجھا جائے گا۔ کٹھ پتلیوں سے اگر گلگت بلتستان کے عوام کے لئے کوئی اچھے اقدامات نہیں ہوسکتے تو کم از کم موجودہ اختیارات اور وسائل تو وفاق منتقل نہ کریں۔ جن لوگوں کو ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت سہولت کاروں اور بیساکھیوں کے سہارے اسمبلی میں لایا گیا ہے ان سے کسی بھی طرح کے اچھے اقدامات کی توقع نہیں رکھی جاسکتی۔ جس طرح وفاق میں ڈھائی سالوں میں تبدیلی سرکار نے تباہی کے سوا کچھ نہیں کیا اب اس سونامی نے گلگت بلتستان میں تباہی مچانے کا آغاز کیا یے۔

مزید دریافت کریں۔