ہنزہ نیوز اردو

اہلیان یاسین درکوت کا وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اور چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کے نام کھلا خط

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

ایکس سولجر ویلفیر ایسوسی ایشن سیکرٹری اطلاعات حوالدارشکورخان گلگت بلتستان 

جناب عالیٰ۱
جیسا کہ آپ بخوبی آگاہ ہیں کہ درکوت ضلع غذر کا آخری گاؤں ہے ، جس کا حدود بروغل داخان ، اشکومن اور تھوئی یاسین سے ملتا ہے ،یہ علاقہ جہاں قدرتی وسائل سے مالا مال ہے وہی مملکت خدا داد ہ کی حفاظت کے لئے جان کی بازی لگانے والے شہیدوں کے خون سے بھی زرخیز ہے ،اس علاقے کی آبادی 307گھرانوں کے 2900نفوس پر مشتمل ہے جو اس جدید دور میں انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں ،جناب والا علاقہ درکوت 1978سے تا حا ل آفات کی زرد میں ہے ،1978میں جب سیلاب آیا تھا اُ س وقت کے بری فوج کے سربراہ جنرل اسلم بیگ نے اس پسماندہ علاقے کا دورہ کیا تھا اور وعدہ کیا تھا کہ متاثرین کی بحالی لے لئے سب سے پہلا اقدام متاثرین کو علاقے میں موجود خالصہ سرکار اراضی پر بسانے کے سلسلے میں اٹھایا جائے گا ،2سال تک سول سپلائی سے گندم کی فراہمی کیلئے ہوگا لیکن بعد ازاں گندم تو نہیں ملی خالصہ سرکار اراضی یاسین کے بااثر شخصیت نے آپس میں تقسیم کردی اور غریب تا حا ل غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار ہے ہیں ،جناب والا 2010کے سیلاب نے غریبوں کے زخموں کو دوبارہ گہرا کردیا اور 55گھرانوں کو مکمل ختم کردیا اور 169گھرانوں کو جزوی نقصان پہنچایا اُ سی وقت میں بھی سرکاری ادارے اونگتے رہے تاہم اے کے ڈی ایم ہلال احمر کی امدد سے متاثرین مستفید ہوئے اور ہورہے ہیں جناب عالیٰ اس علاقے میں مریض صرف ایک کمپاؤٹر کی رحم و کرم پر ہیں ،سرکاری سکول برائے نام مڈل کا درجہ دیکر چلایا جارہا ہے ۔جناب عالیٰ چھوٹا گاؤں پاک فوج کے 14شہداء اور سینکڑ وں غازیوں کا مسکن ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اس گاؤں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک رکھا گیا ہے اور ہر سیاسی نما ئندے نے اپنے ورکرز کو نواز پر اتفاق کیا ہے اور کررہے ہیں ، حالانکہ علاقہ آفات زدہ ہے اور دریا کا رخ کابو سے باہر ہے ،حکومتی عدم دلچسپی کے باعث 2010کے سیلاب سے متاثر 81گھرانوں نے ہاتون پنیال کی جانب ہجرت کی ہے اور مزید گھرانے ہجرت کرنے میں مجبور ہیں ۔جناب عالیٰ اگر حکومت اس علاقے پر تھوڑی سی توجہ مرکوز کرے تو سیاحتی اعتبار سے جنت نظیر کشمیر کا عکس بن سکتا ہے ،اور معدنیات کے شعبے کو بھی فروغ مل سکتا ہے ، لہٰذا اہلیان درکوت کی دست بدست اپیل ہے کہ اس علاقے عوام کے مسائل کے حل کے لئے ا قدامات اٹھائے جائیں ۔جناب عالیٰ درکوت کا روڈ کھنڈرات میں تبدیل ہو چھکا ہے ،علاقے کا واحد رابطہ پل پل فرصلات بن چکا ہے ،اور آبادی سیلاب کی گزرگاہ میں واقع ہے تعلیم اور صحت کا شعبہ نہ ہونے کابرابر ہے ،بچوں کی غیر نصا بی سرگرمیوں کیلئے گراؤنڈ نہیں ہے ۔جن پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے ، تاکہ درکوت کے غریب عوام بھی ایک صحت مند معاشرے کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈال سکیں ۔علاہ ازیں ایک گزارش یہ بھی ہے کہ 1971کی جنگ کے یاسین سلگان کا پہلا شہید امین قبول اور کارگل جنگ کے دو شہید نوجوان کی جستہ خاکیاں بھارت سے نہیںآسکی ہیں جن کے نام پر ایک یادگار درکوت میں تعمیر کی جائے تاکہ ہم اپنے شہیدوں کی شجاعتوں کی داستانیں اپنے آنے والی نسلوں کو منتقل کر سکیں جس کے لئے زمین علاقے کی عوام کی جانب سے مختص کی گئی ہے ۔
جناب عالیٰ یہ کوئی فرضی داستان نہیں بلکہ درکوت کے عوام کی حقیقی زندگی کا بیانک منظر ہے ،لہٰذاگزارش ہے کہ علاقے کی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے یقینی اقدامات اٹھاکر اپنے فرائض منصبی کا حق ادا کرکے علاقے کے عوام کی مایوسی کا ازالہ کیا جائے تاکہ لوگ تا دم حیات آپکو اپنی دعاوں میں تاد رکھ سکیں ۔

وسلام 
اہلیان درکوت یاسین ضلع غذر

مزید دریافت کریں۔