اگر کسی ملک میں انتخابات یعنی الیکشن ہو رہے ہوں ، الیکشن میں جو پارٹی جیتے اسے حکومت کرتے دیکھے تو سمجھ جایئنگے کہ وہ ایک جمہوری ملک ہے ، جس میں ہر 5 سال بعد انتخابات ہوتے ہیں اور فاتح پارٹی حکومت بناتی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہتا ہے ، جس میں حکومت اور اپنے رہنماؤں کو عام عوام اپنے ووٹ کے بنیادوں پر اسمبلی بیجھتے ہیں ، جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ کسی ریاست یا ملک میں کچھ ایسے ادارے ہوتے ہیں جو خودمختار اور آزاد ہوتے ہیں جن پر حکومت یا کسی اور شخص کی مرضی یا حکم نہیں چلتا جیسا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی عدلیہ کا نظام ، ایف آئی اے ، نیب ، جو بلا تفریق کسی بھی شخص کو خاطر خواہ نہیں لاتی ہے جو اپنے قانون اور قواعد و ضوابط کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دیتے ہیں ، اگر ہم عدلیہ کی بات کریں تو ، عدلیہ بھی دیگر کچھ اداروں کی طرح مکمل آزاد ہے جو کسی بھی وقت ملک کے وزیراعظم سے لے کر صدر تک طلب کر سکتی ہے جو بلا تفریق اگر وزیراعظم یا صدر کے خلاف کوئی کیس ہو تو معطل اور قید کی سزا سنا سکتی ہے اور اگر آپ پاکستان کی تاریخ کو دیکھیں تو ایسے واقعات آپ کو دیکھنے کو ملیں گی ۔
عدلیہ کی طرح ایک اور خودمختار اور آزاد ادار موجود ہے اگر کسی ملک میں یہ ادارہ نہ ہو تو ہم اس ملک کو جمہوری ملک یا جمہوریت نہیں کہہ سکتے جی قارئین اس اہم اور خاص ادارے کا نام الیکشن کمیشن ہے جو مکمل سیاسی
اثرر ورسوخ سے محفوظ ہے جو ملک کی حکومت یا کسی شخص کی مرضی سے نہیں بلکہ اپنے قوانین کے مطابق اپنا فریضہ انجام دیتی ہے ، جو ملک میں صاف وشفاف انتخابات کو یقینی بناتی ہے جو چیف الیکشن کمیشنر کے زیر نگرانی شفاف انتخابات کا انعقاد کرتی ہے ۔
جیسا کہ قارئین آپ سب کو معلوم ہے کہ گلگت بلتستان میں آنے والے کچھ دنوں میں انتخابات ہونے والے ہیں ، جو الیکشن کمیشن آف گلگت بلتستان کی زیرِ نگرانی میں ہونگے ، اگر ہم الیکشن کمیشن آف پاکستان یا گلگت بلتستان کی بات کریں کہ ان کے فرائض کیا ہیں ؟ وہ کیسے کسی کے دباؤ میں آئے بغیر اپنے وقت میں صاف وشفاف انتخابات کا انعقاد کرتی ہے ؟
سب سے پہلے الیکشن کمیشن حکومت کے خاتمے کے بعد نئی الیکشن کے لیے تاریخ اور دن کا فیصلہ کرتی ہے اور اعلان کرتی ہے ۔ الیکشن کے تاریخ کے اعلان کے بعد الیکشن کمیشن الیکشن شیڈول جاری کرتی ہے جس میں انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ بتائی جاتی ہے کہ فلاں تاریخ تک خواہش خواتین وحضرات اپنے کاغذات جمع کروائے ، الیکشن کمیشن جمع کروائے گئے کاغذات کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد درست اور صحیح کاغذات جمع کرانے والے امیدواروں کے ناموں کی فہرست جاری کرتی ہے
اسی دوران الیکشن کمیشن علاقے میں یا حلقوں میں ووٹرز کی تعداد معلوم کرتی ہے ، ووٹرز کی تعداد میں یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ مرد خواتین ووٹرز کتنی ہے اور مرد ووٹرز کی تعداد کتنی ہے اور اور مجموعی طور پر ووٹرز تعداد کو دیکھا جاتا ہے اور اسی دوران ووٹرز کا ڈیٹا جمع کیا جاتا ہے اور یہ ڈیٹا الیکشن کمیشن کے پاس سابقہ بھی ہوتا ہے لیکن کچھ نئے ووٹرز کو شامل اور کچھ وفات پانے والے ووٹرز کو خارج کیا جاتا ہے ، اس کے بعد مختلف حلقوں میں تعداد اور علاقے کی مناسبت سے پولینگ سٹیشن قائم کیے جاتے ہیں جہاں زمہ دار شخص کی ڈیوٹی ہوتی ہے اور وہ اپنے پولینگ سٹیشن میں الیکشن کے نقد اور وقت کی پابندی اور دیگر فرائض کو سرانجام دیتا ہے اور جہاں ووٹرز اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہیں اور یاد رہے ہر پولینگ سٹیشن میں ہر جماعت کا ایجنٹ ہوتا ہے جو ووٹ کاسٹ کرنے والے ووٹر کو بلیٹ پیپر فراہم کرتا ہے اور سٹیشن میں قانون کی خلاف ورزی پر نظر رکھ رہا ہوتا ہے ، اور آخر میں اپنی جماعت کے ووٹوں کو گنتی کرتا ہے ، اسی طرح الیکشن کے کچھ گھنٹوں بعد فاتح امیدواروں کے نام جاری کئے جاتے ہیں ۔
الیکشن کمیشن گلگت بلتستان نے کچھ وقت قبل 18 اگست 2020 کو انتخابات کے تاریخ کا اعلان کیا لیکن الیکشن کمیشن گلگت بلتستان نے چند وجوہات جن میں وٹر لسٹوں کی عدم دستیابی اور دیگر وجوہات کے بنا پر گلگت بلتستان میں 18 اگست 2020 کو ہونے والے انتخابات کو ملتوی کرنے کا کہا ہے لیکن کوئی حتمی فیصلہ اور تاریخ کا ذکر یا اعلان نہیں کیا گیا ہے 9 جولائی 2020 کو الیکشن کمیشن گلگت بلتستان نے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں چیف الیکشن کمیشنر گلگت بلتستان نے اس حوالے سے کسی بھی قسم کا موقف دینے سے اجتناب کیا ہے اور الیکشن کمیشن کے عہدیداران کو پابند کیا اور کہا کہ کوئی بھی میڈیا سے بات نہ کرئے ۔ جب کہ ال پارٹیز کانفرنس میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے عہدیداران نے انتخابات کو ملتوی ہونے کی سخت مخالفت اور مذمت کی ہے ، جبکہ پی پی پی کے رہنما امجد حسین ایڈووکیٹ نے پرانے وٹر لسٹوں کے ساتھ ہی وقت پر انتخابات کرانے پر آمادگی کا اظہار کیا ۔ جب کہ سابق وزیر اعلیٰ جناب حافظ حفیظ الرحمان نے الیکشن کمیشن سے شکوہ کیا کہ الیکشن کمیشن نے تو ان کی حکومت کے وقت ختم ہونے سے ایک ماہ قبل کی ان کے اختیارات منجمد کر دیا تھا ، جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی وقت پر انتخابات کے انعقاد پر زور دیا اب الیکشن کمیشن گلگت بلتستان میں ہونے والے انتخابات کے نئی تاریخ اور شیڈول کا حتمی اعلان کچھ دنوں میں کرے گی ۔ اب یہ الیکشن کمیشن گلگت بلتستان کی نااہلی کہیں یا غفلت ، وٹر لسٹوں کی عدم موجودگی کو بہانہ بنا کر انتخابات کو ملتوی کرنا درست نہیں ، سب کو گلگت بلتستان میں سب کو معلوم تھا کہ فلاح دن حکومت کا وقت ختم ہونے والا ہے اور اس کے کچھ ماہ یا ہفتوں بعد انتخابات ہوتے ہیں تو یہ الیکشن کمیشن گلگت بلتستان کی ذمہ داری تھی کہ وہ وقت کو دیکھتے ہوئے انتخابات کی تیاری مکمل کرتی تاکہ آج جو ہوا وہ نہ ہوتا ، اور وقت پر ہی انتخابات ہوتے ، تو کسی پارٹی کو کسی قسم کی کوئی شکایت نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔