ہنزہ نیوز اردو

اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں آل پارٹیز رابطہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

مورخہ 27 نومبر 2018 کو اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں آل پارٹیز رابطہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا اس اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے سابقہ امیدوار حلقہ 6 جناب نیک نام صاحب کرنل ریٹائرڈ عبیداللہ بیگ اور نجیب اللہ خان نے شرکت کی پاکستان مسلم لیگ نون فارورڈ بلاک ضلع ہنزہ کی طرف سے راجہ محمد سخی قائد فرمان اور اشرف عالم میں شرکت کی اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی طرف سے بھی نمائندے شریک ہوئے۔ اس اجلاس میں شرکا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہنزہ میں موجودہ سیاسی و اقتصادی بحران کے ذمہ دار محل سے تعلق رکھنے والے سیاستدان ہے جن میں سابقہ گورنر گلگت بلتستان میرغضنفرعلیخان، رانی عتیقہ غضنفر ممبر قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان اور ان کے نااہل فرزند پرنس سلیم خان بھی شامل ہیں۔ محل سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں اور ان کے پالتو حواریوں کے ناقص پالیسی کی بدولت اج ہنزہ مسائلستان بنا ہوا ہے۔ اج ہنزہ ہر لحاظ سے گلگت بلتستان کے دوسرے اضلاع سے پیچھے رہ چکا ہے جس میں سر فہرست بجلی کا بحران ہے آج ہنزہ کے عوام کو 24گھنٹے میں سے صرف دو گھنٹے بجلی میسر ہے جس کی بنیادی وجہ ماضی کی حکومتوں کا توانائی کے اوپر غیر سنجیدہ رویہ ا ور ناقص منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔ اگر میر غضنفر علی خان نے اگر آپ نے پہلے اے ڈی پی میں عطا آباد جھیل پر کوئی پاور پروجیکٹ رکھا ہوتا تو آج ہنزہ کے عوام کو اس لوڈشیڈنگ کے عذاب سے تھوڑی سی راحت مل سکتی تھی۔ لیکن میر غضنفر علی خان اقتدار کے مست گھوڑے پر سوار ہو کر صرف اور صرف اپنے اور اپنی اہلیہ کے جیب کو بھرتے رہے جس کے سبب اج ہنزہ کے غیور عوام کو اس سردی میں اپنے معصوم بچوں سمیت شاہراہ ریشم پر آنا پڑا۔ اس کے علاوہ اگر ہم صحت کے شعبے کی بات کریں تو وہاں بھی ضلع ہنزہ گلگت بلتستان کے دوسرے اضلاع سے بہت پیچھے ہے جس کی مثال ضلع ہنزہ کے صدر مقام علی آباد کے 30 منٹ ہسپتال کے اندر سہولیات کے فقدان سے ھی پتہ چلتا ہے۔ اس ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہاسپٹل کے اندر نہ تو کوئی چائلڈ سپیشلسٹ، گائنا کالوجسٹ، ریڈیو لوجسٹ اور نہ ہی پیتھالوجسٹ ڈاکٹر موجود ہے۔ جس کے سبب ہنزہ کے دوردراز علاقوں سے آنے والے مریضوں کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور مجبور ہو کر ان کو ان سہولیات کے لئے پاکستان کے دوسرے شہروں کی طرف رخ کرنا پڑتا ہے جو عوام ہنزہ کے ساتھ سراسر نا

مزید دریافت کریں۔