ہنزہ نیوز اردو

ارض شمال میں انقلابی سوچ کی نئ کرن

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

نوشاد شیراز نوشی”

از قلم رمیز شکراتے

میں آپ کو آج گلگلت بلتستان سے تعلق رکھنے والی نئ ابھرتی ہوئی سوشل اکٹیوسٹ اور شاعرہ محترمہ نوشاد شیراز نوشی کے وزین کے بارے میں بتانا ضروری سمجھتا ہوں۔
گلگلت بلتستان کی بیٹی جس نے “میں دختر گلگت ہوں سنو میری صدا کو “اپنی پہلی نظم میں ہی قوم سے مخاطب بیٹی نے آپ ہی کے تعاون اور دعاؤں سے بہت جلد خود کو منوایا اور ثابت کر دیا کہ انسان کسی بھی شعبے میں محنت کرے تو وہ ایک دن ضرور کامیابی حاصل کرتا ہے۔
انقلاب انقلاب میں سراپا انقلاب !
سر جھکے گا اب نہیں جی یہی سوال ہے

انقلابی سوچ رکھنے والی محترمہ نوشی جی کے اشعار میں آپ کو عشق حقیقی اور عشق مجازی دونوں رنگ ملینگے ، لیکن زیادہ تر فطرت کی دلکشی اور انسانیت کے مختلف جذبات پر شاعری کرتی ہیں، یعنی معاشرتی پہلوؤں کو شاعری کے ذریعے اجاگر کرتی ہیں ۔ شاعری کے ذریعے ہی آپ نے گلگلت بلتستان میں درپیش مسائل ، وسائل ، اور فطری خوبصورتی کو اشعار کی شکل میں قلم بند کر رہی ہیں اسکے علاؤہ آپ کو انکی کلام میں انسانی اقدار ، معاشرتی حقوق ، سیاسی حقوق ، انسانی ہمدردی ،شہادت ، فرض شناسی ، فلاحی کاموں کی اہمیت کا عنصر نمایاں دیکھائی دیگا، یہ اسباق حقیقت پر مبنی اور دلوں میں رچ بس جاتی ہیں ، جو احباب انکی نظمیں اور غزلیں پڑھتے ہیں وہ انہیں نوشی انقلابی اور دختر گلگت کےنام سے جاننے لگے ہیں۔ 
لیکن میں جب سوشل میڈیا پر دیکھتا ہوں کہ بہت سے لوگ کمنٹ میں ، گڈ ، ماشاءاللہ ، زبردست ، واہ واہ اور اس طرح کے کمنٹ لکھتے ہیں ، مجھے نہیں لگتا ہے کہ وہ صرف داد لینے کے لئے اس شعبے میں آئی ہیں۔ محترمہ کی شاعری کا مقصد نسل نو کی تربیت اور بنیادی حقوق سے آگاہی کے لئے شعور اجاگر کرنا ہے ادب کے ذریعے معاشرے میں تبدیلی آۓ ، لوگوں میں شعور پیدا ہو ۔وہ کہتی ہیں کہ مجھے ایک کارواں کی ضرورت ہے میرے معمارو۔۔۔ انصاف اور امن کا پیغام کو آگے بڑھانے میں قدم سے قدم ملانے اور جہاد بلقلم کہتی نظر آتی ہیں۔ ہمیں ان اشعار کو سنجیدگی اور دلچسپی سے پڑھنا چاہیے۔
اب میں نوشاد شیراز نوشی کے کچھ اشعار آپ کے سماعت نظر کرنا چاہتا ہوں ۔ جن کو میں نے آپ کے لۓ منتخب کیا ہے۔

” مجھ سے پوچھتے ہیں وہ کیا کوئی سوال ہے؟
سن لو اے امیر شہر ! جینا بھی محال ہے۔۔۔
مر مٹے ہیں روز ہم بے بسی کی آڑ میں
ظلم کروں بیاں ؟ کیا میری مجال ہے !

زندان کی دہلیز پر عید
” وہ عیدیں کب مناتے ہیں ،قفس جن کے مقدر ہیں
عبت جیون گنواتے ہیں، قفس جن کے مقدر ہیں
نئے کپڑے ،طعام خاص کہاں خوشیوں کی سوغاتیں؟
صف ماتم بچھاتے ہیں قفس جن کے مقدر ہیں !

حادثہ من
“قیامت ہم پہ ٹوٹی تھی ، اسے کیا فرق پڑنا تھا 
بدن میرا ہی چھلنی تھا اسے کیا فرق پڑنا تھا
وہ مزدور رزق کا طالب ، معلم علم پہ معمور
مسافر کے سفر کا بھی اسے کیا فرق پڑنا تھا
عجوبہ سارے عالم میں ، سڑک پہ راہداری کا 
یہ راستہ قتل گاہ ہے اب اسے کیا فرق پڑنا تھا ” 

“روز اک لخت جگر دیس پہ قرباں مولا
پھر نیا عزم نںٔے جوش کا فرماں مولا
مری رگ رگ میں شہادت کا مزہ پنہاں ہے 
نسل در نسل شہادت میری پہچاں مولا “

“حصول علم سے محروم خواب کیا دیکھیں؟
جہاں ملے نہ سوال پھر جواب کیا دیکھیں”

“میں دختر مضطرب ہوں بے بسی پہ
کوئی نظام ہونا چاہیئے تھا
جو ٹوپی دے کے نچوائیں وطن کو
یہ کلچر راکھ ہو نا چاہیئے تھا”

نوشی صاحبہ شاعری کے ذریعے معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کی خواہشمند ہے ، آپ اپنی شاعری کے ذریعے لوگوں میں شعور بیدار کر رہی ہیں ،
طالب علموں کو احساس ذمہ داری یاد دلانے 
حکمرانوں کوان کی اوقات یاد دلارہی ہیں ۔
ظالموں کو جبر کا انجام اور گناہ گاروں کو نصحیت اور توبہ کی طرف مائل کرنے کی کوشش کرتی نظر آ رہی ہیں۔
غریبوں کو مایوسی سے نکل کر محنت اور جستجو کی راہوں پر گامزن کرنے 
محرمیوں کے صرف گلے شکوے نہیں بلکہ امید کی کرن بن کر مسائل کے حل کی طرف مائل کر رہی ہیں۔ محنت کرنے پہ حوصلہ افزائی شہیدوں کو خراج تحسین اور اساتذہ کو سلام پیش کر رہی ہیں ۔

بہت خوب !
نوشی صاحبہ آپ گلگلت بلتستان کی ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی قمیتی سرمایہ ہیں ۔ قوم کو آپ جیسی بیٹیوں کی بہت ضرورت ہے ، آپ نےصرف چند ماہ میں اتنی ترقی کی ہے جس کی کوئی مثال نہیں ، میں سمجھا تھا کہ آپ کافی وقت پہلے شاعری کی دنیا میں آئی ہونگی لیکن جب علم ہوا کہ ابھی آپ صرف چھ ماہ ہی ہوئے ادب کی دنیا میں قدم جمائے تو مجھے حیرت ہوئی اور خوشی بھی ۔ کہ کم وقت میں آپ اپنا مقام بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں ۔ 
کاش آپ جیسے اور بھی خواتین اصلاح معاشرہ بذریعہ ادب کے لئے آگے آئیں تو کیا ہی بات ہو گی ! ا آپ سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ آئندہ بھی اسی لگن ، محنت ، جذبے اور حوصلے کے ساتھ اپنے دیس کے باسیوں کی آواز بنیں اور ان کی ترجمانی اپنی شاعری کے ذریعے سے کرتی رہیں ۔
اور آخر میں اللّٰہ تعالٰی سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ نوشی صاحبہ کو زندگی میں ہمشہ کامیابیاں اور خوشیاں نصیب کریں اور
صحت کے ساتھ لمبی عمر عطا فرمائے ۔

اللّٰہ تعالٰی ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین ثم آمین .

مزید دریافت کریں۔