ہنزہ نیوز اردو

آج کی کہانی “ناکام”

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

[author image=”http://urdu.hunzanews.com/wp-content/uploads/2015/04/11150176_852333084827693_5684341531789167618_n.jpg” ]ثناء غوری[/author]

کتنے ہی مر گئے اور کتنے ہی ہسپتالوں میں تڑپ رہے ہیں
مبارک ہو
لیکن مجھے پھر بھی لگتا ہے کہ !
خون کا عطیہ دینے کے لئے لوگ امڈ پڑے ہیں
اب یہ کس آلے سے پتا لگایا جائے گا کہ خون کا مذہب اور فرقہ کون سا ہے
وہ دیکھو! سب کے خون ایک دوسرے کی رگوں میں سرایت کرگئے ہیں۔
دھت تیرے کی! اچھا تو ایسا ہے۔
وہ جو ٹپکا ہے آنکھ سے آنسو وہ کس مسجد والے کا تھا مندر والے کا یا کلیسا والے کا؟
نہیں پتا
نہیں پتا، کیسے نہیں پتا؟
تو ہم واقعی ناکام ہوگئے

مزید دریافت کریں۔