ہنزہ نیوز اردو

آثار قدیمہ کو نقصان پہنچانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں

اس پوسٹ کو شیئر کریں۔

غذر کی تحصیل یاسین کے بالائی گاؤں سندھی میں 1705میں تعمیر کیا جانے والے پل کو نامعلوم ملزمان نے رات کی تاریکی میں نقصان پہنچایا اور پل کا دس فٹ کا حصہ کو تیز دھار الہ سے کاٹ کر لکڑی کو دریا میں پھنک دیا ملزمان کا اخر اس پل سے کیا ضد تھی کہ انھوں نے نہ تو پل کی لکڑی چوری کی بلکہ اس پل کے صدیوں پر انے لکڑی کے تختوں کو نکال کر ان کو دریا میں پھنک دیا گاؤں کے عوام نے پل کو نقصان پہنچانے والے شرپسندوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے بتایا جاتا ہے کہ صدیوں پرانے اس پل کو دیکھنے بڑی تعدادمیں سیاح اس علاقے کا رخ کرتے تھے مگر سیاحت دشمن عناصر نے اس قیمتی اثاثے کو نقصان پہنچایا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لانا چاہے غذر کے مختلف مقامات پر صدیوں قبل تعمیر شدہ ہمارا قیمتی ورثہ کو بعض عناصر نے آہستہ آہستہ مسمار کرنے کا ایک سلسلہ شروع کردیا ہے کچھ عمارتیں اور فورٹ کو آغاخان کلچر بورڈنے بچانے کی کوشش کی ہے جن میں گاہکوچ فورٹ بھی شامل ہے اور صدیوں پرانے اس فورٹ کو دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں سیاح اس آثار قدیمہ کارخ کرتے ہیں اس کے علاوہ یاسین میں بھی فورٹ اور مڈوری جیسے یاد گار آثار قدیمہ کو بچانا بھی وقت کی ضرورت ہے جبکہ ہاکس کے مقام پریاسین کو ملانے والا پل اور موجودہ سندھی پل بھی صدیوں پرانے ہیں اس کے علاوہ سینگل میں بنایا گیا لکڑی کا پل بھی دو سو سالہ پرانا بتایا جاتا ہے اگر اس قیمتی اثاثہ کو بھی نہ بچایا گیا تواہستہ اہستہ یہ قیمتی آثاثہ صفحہ ہستی سے مٹ جائینگے چونکہ ان عمارتوں کی مرمت کرکے اس کو ان کی اصل حالت میں لایا جائے تو یہ اہم مقامات سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن سکتے ہیں نہ جانے وہ کونسے لوگ ہیں جو ان اہم مقامات کو صفحہ ہستی سے مٹانے میں لگے ہیں اگر محکمہ ٹورزام اور دیگر حکومتی ادارے جو کلچر کے فروغ کے لیے اپنا کر دار ادا کرسکتے ہیں ان کو چاہیے کہ وہ اس طر ح کے نایاب آثار قدیمہ کو محفوظ بنائے تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کو علاقے کی کلچر کے بارے میں کچھ پتہ چل سکے کسی بھی قوم کی پہچان اس کی ثقافت سے ہوتی ہے اگر ہم اپنے ثقافت کو نہ بچا سکے تو اس سے ہمیں اور ہماری آنے والی نسلوں کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا اگر حکومت نے اس طرح کی خاموشی اختیار کر لی توبہت جلد یہ نایاب عمارتیں ملبے کی ڈھیرمیں تبدیل ہوگی ضرورت اس بات کی ہے کہ غذر میں موجود اہم مقامات جو صدیوں قبل تعمیر ہوئے ہیں ان کی ازسر نو مرمت کی ضرورت ہے اور ان اہم مقامات کی پوری ایک تاریخ ہے جن میں گوپس فورٹ،گوپس یاسین اورسندھی کا پرانا پل،مدڈوری قلعہ اور دیگر ایسے مقامات ہے جن کی تحفظ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے اگر حکومت نے اس طرح خاموشی اختیار کی تو ہمارا تاریخی آثار قدیمہ صفحہ ہستی سے مٹ جائیگااس حوالے سے غذر میں ان پرانے اور قدیم مقامات کو ان کی اصل صورت میں رکھنے اور ان کی تحفظ کے لئے ہر شہری کو اپنا کردار ادا کر نا ہوگا چونکہ کسی بھی قوم کی اگرثقافت مٹ گئی تو اس قوم کا زوال شروع ہوجاتاہے راقم نے دو سال قبل اپنے چین کے دورے کے دوران دیکھا کہ چینی کی حکومت اپنے آثار قدیمہ کا تحفظ کس انداز میں کرتی ہے صدیوں قبل کاشغر کی آبادی ایک ہی جگہ ہوا کرتی تھی اور اس جگہ میں ہزاروں گھرانے آباد ہوتے تھے اس کے بعد وہاں کے مکینوں نے اس آبادی کو چھوڑنا شروع کر دیا تو چین کی حکومت نے پرانی عمارتوں کو محفوظ کرنے کے لئے کروڑوں روپے خرچ کر دئیے ہیں آج کاشغر کی اس پرانی آبادی کے ان قدیم مکانات کی مرمت کرکے اس کو ایسی حال میں رکھا ہے اور سالانہ لاکھوں سیاح اس قدیم آبادی کی فن تعمیرکو دیکھتے ہیں اور حکومت کو اس سے سالانہ کروڑوں کی آمدنی ہوتی ہے دوسری طرف ہم ہیں کہ گنتی کے چند آثار قدیمہ کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے لگے ہوئے مگر ہمارے حکمرانوں کو اس حوالے سے پتہ ہونے کے باوجود خاموش ہیں اگر ان قدیم عمارتوں کو نہ بچایا گیا تو غذر کا یہ قیمتی آثاثہ بہت جلد مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہوگااس کے بعد ہمارے پاس ان نایاب عمارتوں کی صرف باتیں کہانیوں کی حد تک رہ جائیگی اس حوالے سے حکام سے اپیل ہے کہ وہ یہاں کے قدیم عمارتوں فورٹ اور پل کو بچانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں تاکہ علاقے کی اس پہچان کو بچایا جاسکے۔سندھی میں تین سو سالہ پرانا پل جو ہماری تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے اس کو نقصان پہنچانے کی جس کسی نے بھی کوشش کی ہے ان ملزمان کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل میں لایا جائے یہ ملزمان گاؤں سندھی کے مجرم نہیں بلکہ پورے غذر کے مجرم ہے جنہوں نے ہمارے قیمتی آثاثے کو نقصان پہنچایا ہے اس حوالے محکمہ ٹورازم کی بھی یہ زمہ داری بنتی ہے کہ وہ غذر میں خالی ٹورسٹ پکنک پوائٹ پر کروڑوں روپے فضول میں خرچ کرنے کی بجائے اگر یہ رقم ہمارے ان قیمتی آثاثہ جات پر خرچ کیا جاتا توآج ہمارا یہ قیمتی آثار قدیمہ اس طرح لاورث نہ ہوتے۔

مزید دریافت کریں۔

مضامین

وقت سے پہلے بے ذوق ذمہ داریاں

زندگی کے مختلف ادوار میں ہمارے سامنے طرح طرح کی ذمہ داریاں آتی ہیں، اور یہ ذمہ داریاں کسی حد تک ہماری شخصیت کی تعمیر